بنگلور،4جنوری(ایجنسی) آئی ٹی ہب کے طور پر شناخت کیا جانے والا بنگلور ان دنوں 31 دسمبر اور 1 جنوری کی رات کو نئے سال کا جشن منا رہی لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کا شرمناک واقعہ کی وجہ سے بحث میں ہے. کچھ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئے ہیں جن میں منچلوں کی شرمناک كرتوتے قید ہوئی ہے. گنہگاروں کو پکڑنے کے بجائے ریاست کے وزیر داخلہ متاثرین کے زخموں پر نمک جھڑكنے جیسی بیان بازی کر رہے ہیں
اس درمیان ایک متاثرہ لڑکی نے ایک میڈیا نمائندے کو اپنی آپ بیتی بتائی، جسے پڑھ کر یہ یقین کرنا مشکل ہوگا کہ ہم اکیسویں صدی میں جی رہے ہیں یا 'جانوروں' کی بھیڑ کا حصہ ہیں.
میں نے اور میرے دوستوں نے نئے سال کا جشن منانے کا پلان بنایا تھا. میں نے مستی اور خوشیوں بھرے ایک شام کا
تصور کی تھی، لیکن یہ ایک خراب خواب تھا جس کی بری یادوں سے پیچھا نہیں چھوٹ رہا. میرے دوستوں نے مجھے بچانے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے. میں نے بہت غصے میں تھی کہ میں اس شخص پر حملہ کرنا چاہتی تھی جس نے یہ کیا، لیکن وہ کوئی ایک شخص نہیں تھا. وہ ایک بھیڑ تھی.
میں اور میرے دوست 8 بجے رات کو ایم جی روڈ گئے تھے. وہاں کچھ دیر گھومنے پھرنے کے بعد ریلاکس ہونے کے لئے ہم نے ایک پب میں جانے کا فیصلہ کیا. اس وقت تک بھیڑ عام تھی اور سب کچھ بہت ہی خوشگوار دکھ رہا تھا. 11 بجے رات کو ہم پب سے نکلے اور گھر کے لئے چل دئے. اس وقت تک سڑک لوگوں سے کچا کچ بھری ہوئی تھی. ہم میٹرو اسٹیشن کی طرف چلنا شروع کر دیئے. سڑک کے ایک طرف بیرگیڈس تھی. کچھ لوگوں نے ہمیں اس طرف نہ جانے کو کہا کیونکہ ادھر کچھ لڑکیوں کے ساتھ کچھ غلط ہو چکا تھا. بھیڑ نے ہمیں دھکا دے دیا. میرے دوستوں نے میری حفاظت کے لئے میرے چاروں طرف گھیرا بنا لیا. اس کے باوجود بھی یہ ہوا، مجھے غلط طریقے سے پکڑا گیا، جکڑا گیا.